اے میرے رہ گذر




بہت دنون سے یہ سوچ رہا تہا کہ تمہین خط لکوں، لیکن کبہی فرصت نہین ملتی تھی تو پھر کبہی کبار تیاری کرتے کرتے رھ جاتا تھا، لیکن آج ساری مصروفیات کو خود سے پرے کر کہ تمہین اپنے دل کا حال سنانے جا رہا ہون

تیرے بن، میری ساری محفلیں اداس ہین، میرا جاگنا، سونا، رونا، کھانا، پینا، سب کے سب کام تیرے بن ادھورے محسوس ہوتے ہین، مین بہت کوشش کرتا ہون کہ تم کو بھول جاٶں مگر حالات اور واقعات مجھے تم سے جدا ہونے نہین دیتی، میرا من تم سے الگ ہوکر کہین پر بھی نہین لگتا، پوری کاٸنات ایک ویران سا سہرا لگتا ہے

میرے دل کا گلشن ویران سا بن گیا ہے، مین خود کو بھول چکا ہو، تم مجھ مین اس قدر سما گٸ ہو کہ اب مجھے ہر طرف صرف تیری ہی صورت نظر آتی ہے، جیسے کہ تم جانتی ہو، میری طبعیت آتشی نہین ہے جس کے وجہ سے مین عام طرح روز کے معاملات مین بہت صبر سے کام لیتا ہون

لیکن میری جان

تمہین بھولنے کے معاملے مین میرا بس خود پہ نہین چلتا، مین بہت کمزور سا پڑ گیا ہون، تیرے عشق نے مجھے ایک کٹ پتلی سا بنا دیا ہے، میرے ساری عقل، فہم اور دانشوری تیرے عشق کے آگے فیکی سی پڑ جاتی ہے دل لگی کی باتین جب کسی اہل دل سے سُنا کرتا تھا تو تب یہ خیال کبھی گمان مین بھی نہے آیا تھا کہ کبہی ہماری بے بسی کا یہ حال ہوگا

اے میرے رہ گذر



Comments

Popular posts from this blog

ڪتاب: ”نِوڙت سڀ نماز“ جو جائزو

ڪتاب کي ڪيئن پڙهڻ گهرجي

زندگي جو فلسفو