محبت رسوا ہوجائے گی

اُن دنون محبت شدید ہوگئ تھی

ہر گلی، ہر راستہ، بس ہی کا نام اور پتہ بتا رہے تھے، اُس کی مہک من میں اس قدر چھا گئ تھی کہ ہر سانس میں اُس کو یاد کرنے بنا سانس لینا بھی گوارا نہیں ہو پا رہا تھا…!

میں نے اُس پھولوں کی کلی کے گلی کے چکر لگانے شروع I

لیکن جناب

زمانہ تو عدم برداشت کا عادی ہے

سو لوگ اعتراضات کرنے لگے

کسی نے کہا یہ کوئی جاسوس لگتا ہے

کسی نے کہا یہ کوئی چور لگتا ہے

کسی نے کہا یہ کوئی آوارا لفنگا لڑکا ہے

مطلب کہ ہر کسی نے اپنے اپنے عقل اور فہم کے مطابق میرے بارے میں راء قائم کی

میں بھی محبت کے نشے میں گرفتار تھا، کسی کی ایک نہ سنی

میری محبت کا جنازہ تو تب اُٹھا جب اُس کا پیغام موصول ہوا، لکہا تھا کہ ” آئیندہ کبھی بھی میری گلی میں نظر نہ آنا ورنہ محبت سے ہاتھ دھو بیٹھو گے

ي

Comments

Popular posts from this blog

ڪتاب: ”نِوڙت سڀ نماز“ جو جائزو

ڪتاب کي ڪيئن پڙهڻ گهرجي

زندگي جو فلسفو